Hamari Adhuri Kahani Lyrics in Urdu
پاس آئے
دوریاں پھر بھی کم نہ ہوئیں
اک ادھوری سی ہماری کہانی رہی
آسماں کو زمیں، یہ ضروری نہیں
جا ملیں جا ملیں
عشق سچا وہی
جس کو ملتی نہیں منزلیں… منزلیں
رنگ تھے، نور تھا
جب قریب تو تھا
اک جنت سا تھا، یہ جہاں
وقت کی ریت پہ کچھ میرے نام سا
لکھ کے چھوڑ گیا تو کہاں
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
خوشبوؤں سے تیری یوں ہی ٹکرا گئے
چلتے چلتے دیکھو نہ ہم کہاں آ گئے
جنتیں اگر یہیں
تو دکھے کیوں نہیں
چاند سورج سبھی ہیں یہاں
انتظار تیرا صدیوں سے کر رہا
پیاسی بیٹھی ہے کب سے یہاں
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
پیاس کا یہ سفر ختم ہو جائے گا
کچھ ادھورا سا جو تھا پورا ہو جائے گا
جھک گیا آسماں
مل گئے دو جہاں
ہر طرف ہے ملن کا سماں
ڈولیاں ہیں سجی
خوشبوئیں ہر کہیں
پڑھنے آیا خدا خود یہاں
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی
ہماری ادھوری کہانی